ناک کی حالیہ سرجری کے بعد مجھے ایسے لگتا ہے کہ میرے جسم کا ہر حصہ پہلے سے بہتر کام کر رہا ہے۔ اس سے میری الرجی سے لے کر ذہنی صحت تک پر اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔
ناک کے ذریعے سانس لینا ایک ’سُپرپاور‘ ہے جو عین آپ کے چہرے کے سامنے چھپی ہوئی ہے۔
لیکن سرجری سے قبل میرے لیے سانس لینا ایسا تھا، جیسے میں پانی کے اندر سانس لے رہا ہوں۔
اکثر میں اس طرح گھومتا پھرتا تھا کہ میرے ناک سے ہلکی سی سیٹی بجتی اور میری دعا ہوتی کہ کوئی اسے سن نہ سکے۔
اس میں سب سے بڑا مسئلہ جو درپیش تھا وہ ایک معمولی نوعیت کی معذوری تھی جسے زیادہ تر لوگوں نے حقیقی مسئلہ تسلیم ہی نہیں کیا: میرے چہرے کا حلیہ ایسا عجیب سا تھا کہ میرے لیے اپنی ناک کے ذریعے سانس لینا آسان نہ تھا۔
ناک کی ٹیڑھی ہڈی کی وجہ سے میرا جینا دوبھر ہو گیا تھا۔ میرا دائیں نتھنے ایسے بند تھے کہ میں الرجی کی معمولی سی علامت پر اپنے منھ سے سانس لینا بند کر دیتا تھا۔
ناک کی تکالیف میری نیند میں کمی کی وجہ بھی بن گئی تھی اور میں بار بار نیند سے جاگ جاتا تھا۔ یہ ایک ایسی حالت ہوتی ہے جو آپ کی موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
لیکن کئی دہائیوں کی مشکل کے بعد میرے ڈاکٹر نے سرجری کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر کا پلان یہ تھا کہ میرے ناک کی ہڈی کو سیدھا کیا جائے اور میرے ’ٹربائنٹس‘ کو کم کیا جائے تاکہ سانس لیتے وقت ہوا کو درست سمت پر رکھا جا سکے۔
ناک کے ٹشوز جن کے بارے میں مجھے معلوم بھی نہیں تھا کہ وہ بھی میری ناک میں موجود ہیں۔ میں اس مصیبت سے نکلنے کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار تھا لہٰذا میں رواں برس تین جنوری کو سرجری کے لیے ڈاکٹر کے پاس پہنچ گیا۔
ایک ماہ کی صحتیابی کے بعد اب میری ناک بالکل ٹھیک سے کام کر رہی تھی۔ میں اب بغیر کسی رکاوٹ کے پہلی بار اپنی ناک کے دونوں نتھنوں سے سانس لینے کے قابل ہوا۔ اب مجھے معلوم ہوا کہ ناک کا درست کام کرنا اور روانی سے سانس لینا کتنی خوشی کا سبب ہوتا ہے۔
اگرچہ میری سونے میں خلل والی بیماری کا علاج تو نہیں ہوا مگر اس ناک کی سرجری سے نیند میں بھی بہتری آئیاور اس کے علاوہ بھی کئی فوائد حاصل ہوئے۔
اس سے یہ پتہ چلا کہ آپ کی ناک سے سانس لینے کے کچھ حیرت انگیز فوائد ہیں اور ان سے لطف اندوز ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کو سرجری کی ضرورت ہو۔ درحقیقت ناک سے سانس لینے سے آپ کی دماغی صحت بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
آپ کا ذاتی ایئر فلٹر
سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کان، ناک اور گلے کی ڈاکٹر جیکولین کیلینڈر کے مطابق ناک سے سانس لینے کا سب سے واضح فائدہ ان ٹربائنٹس سے ہوتا ہے۔
یہ ہوا کو گرم کرنے اور نمی بخشنے کے لیے ہمارے بنیادی ’ثالث‘ کی طرح ہیں اور یہ ناقابل یقین حد تک اہم ہے۔
ڈاکٹر جیکولین کہتی ہیں کہ ’ٹربائنٹس‘ فلٹریشن سسٹم کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
آپ کی ناک کے بالوں کے ساتھ آپ کے ٹربائنٹس دھول، بیکٹیریا، وائرس وغیرہ کو چھانتے ہیں۔ یہ ایک ایسا فائدہ جو آپ کو منھ سے سانس لینے سے نہیں ملے گا۔ وہ کہتی ہیں ’وہ آپ کے مدافعتی نظام کے دفاع کی پہلی لائن ہو سکتے ہیں۔‘
آپ کے منھ سے سانس لینے کے اپنے نتائج ہوتے ہیں۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی این کیرنی کا کہنا ہے کہ ’ایسی بہت ساری تحقیق سامنے آئی ہے جو منھ سے سانس لینے کو صحت کے دیگر مسائل سے تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔‘
منھ سے سانس لینے سے منھ میں تیزابیت اور خشکی میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے دانت خراب ہوتے ہیں۔ دانتوں سے معدنیات نکل جاتی ہیں اور مسوڑھوں کی بیماری کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
این کیرنی کہتی ہیں کہ ’یہ سادہ سی بات ہے۔ آپ کی ناک سانس لینے کے لیے ہے اور آپ کا منھ کھانے کے لیے ہے۔‘ تام کچھ ایسے لوگ جن کی ناک کی ہڈی ٹیڑھی ہے یا انھیں دیگر کچھ مسائل یا رکاوٹ کا سامنے ہے تو ان کے لیے ناک سے سانس لینا کوئی آپشن نہیں رہ جاتا۔
ان کے مطابق منھ سے سانس لینے والے ناک سے سانس لینا شروع کر سکتے ہیں لیکن یہ شاید ابتدا میں اتنا آرام دہ نہ ہو۔
رات کے وقت ناک کی حالت
زیادہ تر صحت مند لوگ جب سوتے ہیں تو وہ اپنی ناک سے سانس لیتے ہیں لیکن کچھ سانس لینے کے لیے اپنے منھ کو رات کو کھولتے ہیں۔ این کیرنی کا کہنا ہے کہ ’یہ بری خبر ہے اور یہ زبان کی پوزیشن کے بارے میں ہے۔‘
این کیرنی کا کہنا ہے کہ آپ خود اس کا احساس حاصل کر سکتے ہیں۔ جب آپ کا منھ بند ہوتا ہے تو آپ کو زیادہ امکان ہوتا ہے کہ آپ اپنی زبان کی نوک کو اپنے منھ کے تالو پر دبائے رکھیں اور اپنی زبان کے پچھلے حصے کو آرام سے رکھیں، جس سے آپ کی سانس کی نالی کھل جاتی ہے لیکن ایک سیکنڈ کے لیے ٹھہر جائیے، اپنے منھ کو کھلا رہنے دیں اور اپنے چہرے کے پٹھوں کو سست کریں۔
آپ شاید دیکھیں گے کہ آپ کی زبان آپ کے گلے کی طرف لڑھک رہی ہے، خاص طور پر اگر آپ اپنا سر پیچھے کی طرف جھکائیں۔
این کیرنی کا کہنا ہے کہ ’یہ ہوا کے بہاؤ کو محدود کر سکتا ہے اور کچھ رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ آپ کو کچھ سنائی دے سکتا ہے جو خراٹوں کی طرح لگتا ہے اگر آپ اسے آزماتے ہوئے سانس لیتے ہیں۔‘
بند ناک والے لوگ سوتے وقت اپنے منھ سے سانس لیتے ہیں، یہ ایک ایسا رجحان ہے جو اکثر نیند کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ یہ حالت ایک اندازے کے مطابق ایک ارب لوگوں کو متاثر کرتی ہے، جو کچھ ممالک کی آبادی کا 50 فیصد بنتا ہے۔
عام حالات میں تو نیند کی کمی آپ کے معیار زندگی کو خراب کر دیتی ہے مگر بدترین نتیجہ موت کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔
یہاں تک کہ اگر آپ کو نیند کی کمی نہیں مگر رات کے وقت منھ سے سانس لینے سے خراٹوں اور باقی ایسے تمام مسائل کا آپ شکار ہو سکتے ہیں۔
لیکن انٹرنیٹ پر صحت اور تندرستی سے متعلق ’انفلوئنسرز‘ اس مسئلے کے لیے ایک متنازع علاج کے بارے میں بات کرتے نظر آتے ہیں: ’ماؤتھ ٹیپ‘۔ یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا لگتا ہے۔ آپ اپنا منھ بند رکھنے یا یہاں تک کہ مکمل طور پر سیل کرنے کے لیے ٹیپ کا ایک ٹکڑا استعمال کرتے ہیں۔ بظاہر تو اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ آپ کو سوتے وقت اپنی ناک سے سانس لینے پر مجبور کرتا ہے تاہم کچھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے سنگین خطرات ہو سکتے ہیں۔
این کیرنی کہتی ہیں کہ منھ پر ٹیپ لگانے سے کچھ لوگوں کے لیے سانس لینا زیادہ مشکل ہو سکتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’اگر آپ خراٹے لیتے ہیں، ناک سے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے یا آپ کو یہ سوچنے کی کوئی وجہ ہے کہ آپ کو نیند کی کمی ہو سکتی ہے، تو آپ کو ای این ٹی (کان، ناک اور گلے کے ڈاکٹر) سے ملنے کی ضرورت ہے۔‘
منہ پر ٹیپ لگانے سے خطرات
کچھ لوگ جب سو رہے ہوتے ہیں تو اپنے منھ سے سانس لیتے ہیں جو ایک سنگین طبی حالت کا اشارہ ہو سکتا ہے جیسے کہ ’سلیپ اپنیا‘ یعنی نیند میں سانس کا رک جانا۔
وہ ٹیپ جو آپ کو ناک سے سانس لینے پر مجبور کرتی ہے کچھ لوگوں کی مدد کر سکتی ہے لیکن ابھی تک ایسی تحقیق سامنے نہیں آئی جو اس طرز عمل کو درست مانتی ہو۔ لہٰذ ایسا کرنا کچھ معاملات میں مسائل کو مزید خراب کر سکتا ہے۔
سان فرانسسکو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کان، ناک اور گلے کی ڈاکٹر جیکولین کالنڈر کہتی ہیں کہ ’اگر لوگوں کو سلیپ اپنیا کا مسئلہ ہے اور وہ رات کو سانس لینے کے لیے اپنا منھ کھولتے ہیں اور یہ شاید ان کی آکسیجن کی سطح کو معمول پر لانے کے لیے اہم ہوتا ہے اور میں عام طور پر انھیں مشورہ دیتی ہوں کہ وہ منھ پر ٹیپ باندھنے والا عمل نہ کریں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’بہت سے ایسے مریض ہیں جنھیں اندازہ نہیں ہوتا کہ انھیں کوئی مسئلہ ہے، اس لیے ٹیپ آزمانے سے پہلے ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے۔‘
منھ پر ٹیپ لگانے کا رواج ابھی ابتدائی دور میں ہے۔ بہت سے کان، ناک اور گلے کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی افادیت یا حفاظت پر کافی تحقیق نہیں ہوئی۔
کچھ ابتدائی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے حالانکہ ابھی کوئی تحقیق بھی حتمی نہیں۔ مثال کے طور پر تائیوان میں 20 افراد پر کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ منھ پر ٹیپ سے نیند کی کمی اور خراٹوں میں نمایاں بہتری آئی لیکن محققین نے کہا ہے کہ یہ تجربہ بہت کم لوگوں پر کیا گیا اور اس عمل کو سب کے لیے درست نہیں مانا جا سکتا کیونکہ یہ محود پیمانے پر کیا جانے والا تجربہ ہے۔
ڈاکٹر جیکلین کیلینڈر کا کہنا ہے کہ ’اب تک ہمارے پاس اس بات کا کوئی بڑا معروضی ثبوت نہیں کہ ماؤتھ ٹیپ نیند کی کمی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے یا رات کو سانس لینے میں بہتری لاتا ہے لیکن یہ کم لاگت اور فائدہ مند ہو سکتا ہے.‘
وہ مانتی ہیں کہ منھ پر ٹیپ لگانے سے عزم کا اظہار ہوتا ہے مگر ان کے مطابق بھی اس کے لیے طبی مشورے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ اسے آزمانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو پہلا مرحلہ نیند کے ماہر یا ای این ٹی ماہر سے بات کرنا ہے۔

ناک سے سانس دماغ کے لیے ’ونڈ چائم‘
وقت گزرنے کے ساتھ ہم نے ناک سے سانس لینے کے جسمانی فوائد کی بڑھتی ہوئی سمجھ حاصل کر لی لیکن ناک اور دماغ کے درمیان تعلق کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
میرے معاملے میں میری ناک کے ذریعے سانس لینے کا سادہ عمل مختلف قسم کے جسمانی راحت کا باعث بنا لیکن جس طرح سے ہم سانس لیتے ہیں، خاص طور پر ناک کے ذریعے تو یہ ہماری نفسیاتی صحت پر حیران کن اثر ڈال سکتا ہے۔
آپ دماغ کے لیے ’ونڈ چائم‘ کی طرح ناک کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ جب ہوا آپ کی ناک سے گزرتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ آپ کے دماغ میں اثر انداز ہوتا ہے۔
ناک سے سانس لینے کے آپ کے اعصابی نظام پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر سنہ 2023 کے ایک مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی کہ ناک سے سانس لینے سے بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کم ہوتی ہے، جو آرام کی نشاندہی کرتی ہے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے فلوریڈا سٹیٹ یونیورسٹی کے ایک اپلائیڈ فزیالوجسٹ جو واٹسو کہتے ہیں کہ ’یہ ہائی بلڈ پریشر کا علاج نہیں لیکن آپ کی ناک کے ذریعے سانس لینے اور باہر کرنے سے آپ کے اعصابی نظام پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
مطالعات نے یہاں تک ظاہر کیا ہے کہ آپ کی ناک کے ذریعے سانس لینے سے کارکردگی بہتر ہوتی ہے، یادداشت کے افعال میں اضافہ ہوتا ہے اور آپ کے ردعمل کا وقت بہتر ہوتا ہے۔
ماہرین بالکل نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہے۔ ہم کیا جانتے ہیں کہ آپ کی ناک کے ذریعے سانس لینا آپ کے اعصاب کو متحرک کرتا ہے۔
وجہ کچھ بھی ہو ناک سے سانس لینا ’پیراسیمپیتھٹک‘ اعصابی نظام کو متحرک کرتا ہے، جس سے جسم کو توانائی بچانے میں مدد ملتی ہے اور جب آپ آرام کرتے ہیں تو جسمانی افعال کو سست کر دیتے ہیں۔
سائنس ہمیں بتا رہی ہے کہ مراقبہ کرنے والوں اور یوگا پریکٹیشنرز نے ہزاروں سال سے کیا کہا: ناک سے سانس لینے سے دماغی تندرستی میں مدد مل سکتی ہے۔
کچھ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ناک سے سانس لینے سے آپ کے پورے دماغی نظام میں دماغی لہروں کی رفتار کم ہو جاتی ہے، جو دماغ کی پرسکون حالت کی نشاندہی کرتی ہے۔
میری ناک ٹھیک ہونے کے بعد سے میری زندگی کے تقریباً ہر حصے میں بہتری آئی۔ اس میں میری ذہنی صحت بھی شامل ہے۔ میری پریشانی کم ہوئی، میں زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہوں اور مجموعی طور پر میرا موڈ بہتر ہے۔