لاس اینجلس کی سڑکوں پر امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج اپنے عروج پر تھا، جب ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا۔
نائن نیوز آسٹریلیا کی معروف رپورٹر لورین توماسی احتجاج کی کوریج کر رہی تھیں کہ اچانک پولیس کی جانب سے چلائی گئی ربڑ کی گولی ان کی ٹانگ پر آ لگی — اور یہ لمحہ براہِ راست کیمرے پر قید ہو گیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں لورین کو درد سے کراہتے، اپنی پنڈلی پکڑتے اور توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ موقع پر موجود ایک شہری نے بھی فوراً پولیس کو متوجہ کرتے ہوئے بلند آواز میں کہا، "تم نے رپورٹر کو گولی مار دی۔"
لورین اس وقت رپورٹنگ کر رہی تھیں جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گھوڑوں پر سوار ہو کر سخت کارروائی شروع کر دی۔ لورین کے الفاظ تھے، "یہ پرامن احتجاج اب ایک شدید صورت اختیار کر چکا ہے، پولیس ربڑ کی گولیاں برسا رہی ہے اور مظاہرین کو مرکزی شہر سے دھکیلا جا رہا ہے۔"
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ نے واضح کیا کہ صحافیوں کو رپورٹنگ کے دوران مکمل تحفظ ملنا چاہیے۔ آسٹریلوی سینیٹر سارہ ہینسن ینگ نے تو وزیراعظم سے مطالبہ کر دیا کہ وہ امریکی حکام سے اس واقعے پر وضاحت طلب کریں۔
یہ واقعہ اکیلا نہیں تھا — ایک برطانوی فوٹوگرافر بھی اسی قسم کے مظاہروں میں پولیس کا نشانہ بن کر زخمی ہوا اور اسے ہنگامی سرجری کروانا پڑی۔
یاد رہے، یہ مظاہرے ٹرمپ دور کی سخت امیگریشن پالیسیوں اور چھاپوں کے خلاف ہو رہے ہیں۔ کئی علاقوں میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں۔
ایک سوال سب کے ذہن میں ابھر رہا ہے: صحافی کب تک نشانہ بنتے رہیں گے؟