ایئر انڈیا کے طیارے میں ہلاک ہونے والا خاندان جو برسوں بعد ایک ساتھ رہنے کا خواب لیے لندن جا رہا تھا

بی بی سی اردو  |  Jun 15, 2025

prabuddh vyasطیارے میں سوار ہونے کے بعد ڈاکٹر پراتیک کی لی گئی یہ سیلفی حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی

انڈیا کی ریاست گجرات کے احمد آباد میں طیارہ حادثہ کئی جانیں لے گیا۔ اس حادثے سے متعلق کئی پوسٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں سے ایک تصویر ہنستے مسکراتے مستقبل کے حوالے سے نئے خواب آنکھوں میں سجائے ایک خاندان کی بھی ہے۔

یہ اس خاندان کی آخری سیلفی تھی جو انھوں نے جہاز میں سوار ہونے کے بعد بنائی اور شاید اپنے خاندان کو روانگی سے قبل بھیجی تھی۔

تصویر میں تین بچوں اور ان کے والدین کو مسکراتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ ایک ایسا خاندان تھا جو کئی سالوں کے بعد ایک ساتھ رہنے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے برطانیہ منتقل ہو رہا تھا۔ پرواز سے پہلے لی گئی یہ سیلفی اب ان کے اہل خانہ کے لیے ان کی آخری یاد بن گئی ہے۔

اس المناک حادثے میں ڈاکٹر پراتیک جوشی، ان کی اہلیہ ڈاکٹر کومی ویاس، ان کی آٹھ سالہ بیٹی میرا اور پانچ سالہ جڑواں بیٹے پردیوت اور نکول کی موت ہو گئی۔

گجرات کی سرحد سے متصل راجستھان کے بانسواڑہ ضلع کے رہنے والے ڈاکٹر پراتیک جوشی ایک ریڈیولوجسٹ تھے۔ وہ گذشتہ چار سال سے برطانیہ میں مقیم تھے اور رائل ڈربی ہسپتال میں بطور ریڈیولوجسٹ کام کر رہے تھے۔

ان کی بیوی ڈاکٹر کومی ویاس ایک پیتھالوجسٹ تھیں اور ادے پور کے ایک نجی میڈیکل کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ انھوں نے ایک ماہ قبل استعفیٰ دے دیا تھا۔

ڈاکٹر پرتیک جوشی کے کزن ڈاکٹر چنتن جوشی، جو احمد آباد میں ہیں انھوں نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ ’ڈاکٹر پرتیک اور ڈاکٹر کومی کی شادی تقریباً بارہ سال قبل ہوئی تھی۔ ان کی ایک آٹھ سالہ بیٹی اور پانچ سالہ جڑواں بیٹے تھے۔‘

ڈاکٹر چنتن نے کہا کہ ’ڈاکٹر پراتیک کے والد ڈاکٹر جئے پرکاش جوشی بھی ایک ریڈیولوجسٹ ہیں اور ماں ڈاکٹر انیتا جوشی ایک فزیشن ہیں۔ وہ بانسواڑہ میں ہی پریکٹس کرتے ہیں۔ ڈاکٹر پراتیک کی ایک چھوٹی بہن ہیں۔‘

ڈاکٹر کومی ویاس کے چھوٹے بھائی پربدھ حادثے کے بعد سے احمد آباد میں ہیں۔ اپنی بہن کے خاندان کو کھونے کے بعد، انھوں نے فون پر انتہائی دکھی آواز میں بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم تین بہن بھائی ہیں اور کومی دیدی سب سے بڑی تھیں۔‘

کومی ویاس کے والدین اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ ان کے والد محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں انجینئر تھے اور ماں نکنج ویاس ایک سرکاری سکول میں ٹیچر تھیں۔

prabuddh vyasڈاکٹر پرتیک اور ڈاکٹر کومی ویاس اپنے بچوں کے ساتھڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار

ڈاکٹر پراتیک جوشی اور ڈاکٹر کومی ویاس کے والدین سمیت بہت سے رشتہ دار احمد آباد سے لندن روانہ ہونے والے خاندان کو رخصت کرنے آئے تھے۔

اب یہ تمام لواحقین اپنے پیاروں کی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے دینے کے بعد رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

فون پر بات کرتے ہوئے پربدھ نے کہا کہ ’شناخت کے لیے خاندان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا ہے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ رپورٹ آنے میں 72 گھنٹے لگ سکتے ہیں، ابھی ہم انتظار کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کچھ دستاویزات کی وصولی کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے۔ فرانزک تحقیقات کے لیے ہم سے کچھ ثبوت بھی مانگے گئے تھے، جو ہم نے حکام کو دے دیے ہیں۔ اب ہم پوری کارروائی کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

’ہمیں فون کے ذریعے مسلسل اپ ڈیٹس مل رہے ہیں۔ ہم نے پہلے دن ہی ڈی این اے کا نمونہ دے دیا تھا۔‘

PIMC, Udaipurایئرانڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کی 21 سالہ ایئرہوسٹس: ’وہ خاندان کی پہلی لڑکی تھی جس نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا‘ایئر انڈیا کی پرواز کے واحد زندہ مسافر: ’مجھے خود بھی یقین نہیں ہوتا کہ میں طیارے سے باہر کیسے نکلا‘ایئر انڈیا کے طیارے کی ٹیک آف کے 30 سیکنڈز میں گِر کر تباہ ہونے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟32 برس قبل گلگت سے روانہ ہونے والی پی آئی اے کی فلائیٹ جو آج تک منزل پر نہیں پہنچ سکیموت کی خبر کیسے ملی؟

ڈاکٹر پراتیک جوشی کا احمد آباد میں بھی ایک گھر ہے۔ وہ ایک دن پہلے بانسواڑہ سے اپنے خاندان کے ساتھ احمد آباد آئے تھے۔ یہاں سے وہ اپنی فیملی کے ساتھ لندن جانے والے تھے۔

ڈاکٹر چنتن کا کہنا ہے کہ ’ان دونوں نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر پیکنگ کی اور ہم سب انھیں رخصت کرنے ایئرپورٹ گئے۔‘

'ہمیں ایئرپورٹ سے واپس آئے تقریباً آدھا گھنٹہ ہی ہوا تھا، کچھ ہی دیر بعد حادثے کی خبریں آنا شروع ہوئیں، لوگ ہمیں فون کرکے پوچھنے لگے، تب ہی ہمیں حادثے کا علم ہوا۔'

ڈاکٹر کومی ویاس کے چھوٹے بھائی پربدھ کا کہنا ہے کہ 'ایئرپورٹ سے نکلنے کے کچھ دیر بعد ہی طیارہ حادثے کی خبریں میڈیا میں آنا شروع ہوئیں، ہمیں میڈیا کے ذریعے حادثے کی اطلاع ملی، ہم فوراً ایئرپورٹ واپس آگئے، وہاں افراتفری کا ماحول تھا۔'

یہاں طیارہ حادثے میں موت کی اطلاع ملتے ہی بانسواڑہ کے ضلع کلکٹر اندرجیت سنگھ یادو اور پولیس سپرنٹنڈنٹ ہرش وردھن اگروال ان کے گھر پہنچے۔

prabuddh vyasڈاکٹر پراتیک اپنے خاندان کے ساتھ لندن میں رہنا چاہتے تھےبرطانیہ میں آباد ہونے کا خواب

ڈاکٹر پراتیک جوشی نے کئی سال پہلے ہی اپنے خاندان کے ساتھ برطانیہ میں آباد ہونے کا ذہن بنا لیا تھا۔

انھوں نے کئی طبی امتحانات پاس کیے تھے اور انڈیا کے کئی بڑے ہسپتالوں میں کام کیا تھا۔ لیکن، وہ اکثر اپنے کزن ڈاکٹر چنتن جوشی سے کہتے کہ وہ اپنی تعلیم اور قابلیت کے ساتھ انصاف کرنا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر چنتن کا کہنا ہے کہ 'کورونا سے پہلے بھی وہ تقریباً ایک سال تک لندن میں مقیم تھے، انھوں نے اپنے خاندان کے ساتھ وہیں آباد ہونے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن کئی عوامل کی وجہ سے وہ انڈیا واپس آگئے، اس کے بعد وہ دوبارہ لندن چلے گئے اور گذشتہ چار سال سے لندن میں ہی تھے۔'

ڈاکٹر پراتیک بھی چاہتے تھے کہ بچے ایک جگہ پر مستحکم ماحول میں پروان چڑھیں، اس لیے وہ لندن میں مستقل طور پر آباد ہونے کا ارادہ کر رہے تھے۔

ڈاکٹر چنتن کہتے ہیں، 'اب وہ اپنے خاندان کے ساتھ وہاں آباد ہونے والے تھے۔ لیکن، تقدیر میں کچھ اور ہی تھا۔'

ڈاکٹر کومی ویاس ایم ڈی پیتھالوجسٹ تھیں اور ادے پور میں پی آئی ایم سی، عمراڈا میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ وہ برطانیہ جانے کے لیے اپنی ملازمت چھوڑ چکی تھی۔'

ڈاکٹر کومی ویاس کے چھوٹے بھائی پربدھ کا کہنا ہے کہ 'انھوں نے ایک ماہ قبل استعفیٰ دے دیا تھا۔ ایک ماہ کے نوٹس کی مدت پیر کو مکمل ہوئی تھی اور وہ بدھ کو لندن جا رہی تھیں۔'

ڈاکٹر چنتن کا کہنا ہے کہ 'لندن کا ویزا فائنل ہو چکا تھا اور بچوں کے سکول میں داخلے کا وقت بھی قریب آ رہا تھا۔ اس لیے اس نے ادے پور میں اپنی نوکری بھی چھوڑ دی تھی۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ایک اور سال گزر جائے، اس لیے انھوں نے جلد شفٹ ہونے کا فیصلہ کیا۔'

اپنے نوٹس کی مدت مکمل ہونے پر، ڈاکٹر قومی ویاس پیر کو اپنے ساتھیوں سے ملنے گئیں۔ ان کے ساتھی اس دن کو یاد کر کے اداس ہیں۔

پی آئی ایم سی میں ان کی ساتھی پیتھالوجسٹ ڈاکٹر نندنا مینا بی بی سی کو بتاتی ہیں، 'ہمیں اب بھی یقین نہیں آرہا کہ ڈاکٹر کومی اب ہمارے درمیان نہیں رہیں۔ وہ بہت سادہ اور ملنسار انسان تھیں۔ وہ پیر کو آئی تھیں اور اپنے خاندان کے ساتھ آباد ہونے پر خوش تھیں'۔

پی آئی ایم سی میں ڈاکٹر کومی کی ایک ساتھی ڈاکٹر جیوتی کا کہنا ہے کہ 'ڈاکٹر کومی ویاس نے ایک ماہ قبل لندن جانے کے لیے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پالیسی کے مطابق ایک ماہ کی نوٹس کی مدت پوری کرنے کے بعد انھیں پیر کو فارغ کر دیا گیا تھا۔'

Dr Nandana Meenaپیتھالوجسٹ ڈاکٹر کومی ویاس ساتھی ڈاکٹروں کے ساتھ

ڈاکٹر جیوتی اپنی سابقہ ساتھی ڈاکٹر کومی کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں، 'وہ بہت اچھی طبیعت کی مالک تھیں۔ وہ ہمیشہ مسکراہٹ کے ساتھ سب سے ملتی تھیں۔ ہم ان کے لیے بہت خوش تھے کہ کافی عرصے بعد پورا خاندان ایک ساتھ ہوگا۔ ڈاکٹر پراتیک انھیں لینے لندن سے آئے تھے۔ لیکن، اس واقعے کے بعد ہم بہت افسردہ ہیں۔'

بی بی سی کے نامہ نگار ڈین ہنٹ نے ڈاکٹر پراتیک جوشی کے کچھ ساتھیوں سے بات کی جو برطانیہ میں ان کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔

برطانیہ کے یونیورسٹی ہاسپٹلس آف ڈربی اینڈ برٹن این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے کہا: 'ٹرسٹ کو ڈاکٹر جوشی اور ان کے اہل خانہ کی موت پر بہت دکھ ہوا ہے۔'

ڈاکٹر جوشی کے ساتھ کام کرنے والے ریڈیولوجسٹ ماریو ڈیمیٹریو ڈوناڈیو نے بی بی سی کو بتایا کہ جب انھوں نے یہ خبر سنی تو وہ چونک گئے۔

انھوں نے اپنے سابق ساتھی اور فلیٹ میٹ کو 'ایک بہترین پیشہ ور' قرار دیا اور کہا کہ ڈاکٹر جوشی 'بہت خوش' تھے جب وہ مئی میں دوسرے ریڈیولوجسٹ کے ساتھ ڈنر پر گئے تھے۔

ڈاکٹر ڈوناڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر جوشی 'واقعی پرجوش' تھے جب انھوں نے کچھ دن پہلے انھیں بتایا کہ وہ 'زندگی کا ایک نیا باب' شروع کرنے کے لیے اپنے خاندان کو برطانیہ لانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

ڈاکٹر ڈوناڈیو کا کہنا تھا کہ 'وہ ہمیشہ سے خوش مزاج انسان تھے، ان کی طبیعت بہت دلکش تھی۔ ایسے لوگوں کو کھونا دنیا کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔'

32 برس قبل گلگت سے روانہ ہونے والی پی آئی اے کی فلائیٹ جو آج تک منزل پر نہیں پہنچ سکیایئرانڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کی 21 سالہ ایئرہوسٹس: ’وہ خاندان کی پہلی لڑکی تھی جس نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا‘ایئر انڈیا کی پرواز کے واحد زندہ مسافر: ’مجھے خود بھی یقین نہیں ہوتا کہ میں طیارے سے باہر کیسے نکلا‘ایئر انڈیا کے طیارے کی ٹیک آف کے 30 سیکنڈز میں گِر کر تباہ ہونے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More