ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے پر غور

سچ ٹی وی  |  Jun 15, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مزید 36 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگانے پر غور کررہی ہے۔

عالمی خبر رساں رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسی ماہ کے آغاز میں، ریپبلکن صدر نے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے تھے جس میں 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ امریکی صدر کاکہنا تھا کہ یہ اقدام ’ غیر ملکی دہشت گردوں’ اور دیگر قومی سلامتی کے خطرات سے امریکا کو بچانے کے لیے ضروری ہے۔

یہ ہدایت نامہ امیگریشن پر سختی کے اس سلسلے کا حصہ ہے جس کا آغاز ٹرمپ نے دوسری بار صدر بننے کے بعد کیا ہے، اس میں میں ان سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں کو ایل سلواڈور ملک بدر کرنا شامل تھا جن پر جرائم پیشہ گینگ سے تعلق کا شبہ تھا، اسی طرح کچھ غیر ملکی طلباء کو امریکی جامعات میں داخلے سے روکنے اور بعض کو ملک بدر کرنے کی کوششیں بھی شامل تھیں۔

ایک داخلی سفارتی مراسلے ( کیبل ) میں، جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط تھے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ان ممالک سے متعلق درجن بھر تحفظات کا اظہار کیا اور اصلاحی اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

سفارتی کیبل میں کہا گیا تھا کہ محکمے نے 36 ایسے ممالک کی نشاندہی کی ہے اگر وہ اگلے 60 دنوں میں مقرر کردہ معیار اور تقاضے پورے نہ کریں تو ان کے شہریوں پر امریکا میں مکمل یا جزوی داخلے کے پابندی کی سفارش کی جا سکتی ہے۔

یہ کیبل سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کی تھی۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خدشات میں شامل تھا کہ ان میں سے بعض ممالک کی حکومتیں قابلِ اعتماد شناختی دستاویزات مہیا کرنے کے سلسلے میں موثر تعاون پر آمادہ نہیں ہیں جبکہ کچھ ممالک کے پاسپورٹ کی سیکیورٹی بھی مشکوک قرار دی گئی۔

کیبل میں مزید کہا گیا کہ بعض ممالک نے اپنے اُن شہریوں کی واپسی میں تعاون نہیں کیا جنہیں امریکا سے بے دخل کرنے کا حکم دیا گیا تھا، بعض ممالک کے شہری امریکی ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود قیام پذیر رہے۔

دیگر خدشات میں شامل تھا کہ ان ممالک کے شہری امریکا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے یا ان کی سرگرمیاں یہود دشمن یا امریکا مخالف تھیں، کیبل میں واضح کیا گیا کہ یہ تمام خدشات ہر ملک پر لاگو نہیں ہوتے۔

اگر ان ممالک نے آئندہ 60 دنوں میں ان تحفظات کا ازالہ نہ کیا تو ان پر مکمل یا جزوی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

ان ممالک میں انگولا، انٹیگوا اور باربودا، بینن، بھوٹان، برکینا فاسو، کیپ وردے، کمبوڈیا، کیمرون، آئیوری کوسٹ، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ایتھوپیا، مصر، گیبون، گیمبیا، گھانا، کرغیزستان، لائبیریا، ملاوی، موریطانیہ، نائجر، نائجیریا، سینٹ کٹس اور نیوس، سینٹ لوشیا، ساؤ ٹومے اور پرنسپے، سینیگال، جنوبی سوڈان، شام، تنزانیہ، ٹونگا، ٹوالو، یوگنڈا، وانواتو، زیمبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔

قبل ازیں جن ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی گئی تھی ان میں افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل تھے۔

سات دیگر ممالک، برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا پر جزوی پابندیاں پہلے ہی عائد کی جا چکی ہیں۔

خیال رہے کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی، یہ پابندی کئی مراحل سے گزرنے کے بعد 2018 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More