عالمی تجزیہ کاروں نے امریکا کی جانب سے ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے باوجود ایران کی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت ختم نہ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی حملوں سے ایران کا یورینیئم افزودہ کرنے کا عمل ضرور متاثر ہوا ہے تاہم اس کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔
اسکائی نیوز کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایڈیٹر "ٹام کلارک" کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران کی3 بڑی ایٹمی تنصیبات پر 125 جنگی طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں نے حملہ کیا، تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں B-2 بمبار طیارے استعمال ہوئے جنہوں نے نطنز اور فردو کے جوہری پلانٹس پر 14 ” GBU-57 بنکر بسٹر“ بم برسائے۔
پینٹاگون کے مطابق پہاڑ کے اندر 80 سے 90 میٹر تک کی گہرائی میں واقع فردو کمپلیکس اسرائیلی حملوں سے محفوظ ہے لیکن امریکی حملے کے بعد سیٹیلائٹ تصاویر میں پہاڑ میں 3 مقامات پر بڑے شگاف دیکھے گئے ہیں، تاہم ایران کا کہنا ہے یہ تو بس بالائی سطح ہے جبکہ اندر سب محفوظ ہے۔
امریکی حملوں کا مقصد ایران کی زیر زمین ایٹمی تنصیبات کو ناکارہ بنانا تھا تاکہ وہ یورینیئم کو اس سطح تک افزودہ نہ کرسکے جسے جوہری ہتھیار میں استعمال کیا جاسکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صرف تنصیبات کو نقصان پہنچانے سے ایران کی جوہری بم بنانے کی صلاحیت ختم نہیں ہوگی، ایران کے انتہائی معیاری یورینیئم افزودگی کے نظام، دیگر بارودی سسٹم اور پیچیدہ ٹیکنالوجی کے خاتمے کے بغیر یہ سب خواب ہی رہے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران پر امریکا کے تباہ کن حملوں کے حقیقی اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے فی الحال مزید وقت درکار ہے۔