پاکستان کے بڑے کاروباری گروپس میں فوجی فاؤنڈیشن سرِفہرست: آخر ان کمپنیوں کی ترقی کا راز کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Aug 18, 2025

Getty Images

پاکستان میں موجود 40 بڑے کاروباری گروپس کی ایک فہرست تیار کی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں معاشی مشکلات کے باوجود ایسی 10 پبلک لسٹڈ کمپنیاں موجود ہیں جن کی مجموعی مالیت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

رواں سال یومِ آزادی کے موقع پر اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نامی ایک تھنک ٹینک نے ملک کا پہلا ویلتھ پرسیپشن انڈیکس 2025 جاری کیا۔ اس انڈیکس میں پاکستان کے سرکاری و نجی شعبے کے 40 بڑے کاروباری گروپس کی درجہ بندی کی گئی ہے جن میں ملک کے متوقع ڈالروں میں ارب پتی کاروباری گروپ بھی شامل ہیں۔

ای پی بی ڈی کی رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں 20 بڑے پبلک لسٹڈ کارپوریٹ گروپس اور 20 نمایاں پرائیویٹ کاروباری گروپس کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ گروپ بینکاری، سیمنٹ، کھاد، مینوفیکچرنگ، رئیل سٹیٹ، ایف ایم سی جی، آئی ٹی اور میڈیا جیسے اہم شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

پاکستان میں تھنک ٹینک کی جانب سے رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ برسوں کے دوران ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

غیر ملکی زر مبادلہ یعنی ڈالر کی کمی، صنعتی و زرعی پیداوار میں گراوٹ اور بجلی و گیس کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے ملک کا صنعتی شعبہ مشکلات کا شکار رہا۔ جبکہ رواں سال مئی کے دوران عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر قسط کی منظوری دی تھی۔

حکومت کی جانب حالیہ عرصے میں معاشی میدان میں بہتری کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم گذشتہ تین سالوں میں اوسطاً ملکی معاشی ترقی کی شرح 1.5 فیصد کے لگ بھگ رہی ہے۔

دریں اثنا ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ویلتھ پرسپشن انڈیکس کے تحت پاکستان میں سب سے بڑے کاروبار کون سے ہیں اور ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کے دوران گذشتہ برسوں کے دوران ان کمپنیوں کی کارکردگی کیسی رہی ہے۔

پبلک لسٹڈ گروپس میں فوجی فاؤنڈیشن سرِفہرست

تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق درجہ بندی میں فوجی فاؤنڈیشن 5.90 ارب ڈالر کے ساتھ سرفہرست ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن کا کاروباری پورٹ فولیو کئی بڑی کمپنیوں پر مشتمل ہے جن میں تیل و گیس کی تلاش اور مائننگ کے شعبے میں مری پٹرولیم، کھاد سازی میں ملک کی سب سے بڑی کمپنی فوجی فرٹیلائزر، فوجی سیمنٹ اور عسکری بینک شامل ہیں۔

فاؤنڈیشن کے تحت 30 سے زائد صنعتی یونٹس کام کر رہے ہیں جبکہ یہ ادارہ خوراک، بجلی کی پیداوار، ایل پی جی کی مارکیٹنگ و تقسیم اور سکیورٹی سروسز کے شعبوں میں بھی فعال ہے۔

بیسٹ وے (یو بی ایل گروپ) 4.51 ارب ڈالر مالیت کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کے کاروبار میں ہول سیل، ریٹیل فارمیسی، سیمنٹ سازی اور بینکاری شامل ہیں جبکہ اس کی سرگرمیاں برطانیہ، پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ میں جاری ہیں۔ پاکستان میں بیسٹ وے سیمنٹ صنعت میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ ایک بڑے مالیاتی ادارے کے طور پر سرگرم ہے۔

یونس برادرز (لکی گروپ) 2.59 ارب ڈالر مالیت کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ اس وسیع کاروباری پورٹ فولیو میں کئی معروف کمپنیاں شامل ہیں جیسے یونس برادرز، یونس ٹیکسٹائلز، لکی ٹیکسٹائلز، لکی سیمنٹ، گدون ٹیکسٹائلز، یونس انرجی، لکی فوڈز، لکی انرجی اور یونس ونڈ پاور۔

تجارتی اداروں کے ساتھ ساتھ یہ گروپ صحت کے شعبے میں بھی متحرک ہے جس میں 100 بستروں پر مشتمل طبّہ کڈنی انسٹی ٹیوٹ اور 170 بستروں پر مشتمل طبّہ ہارٹ انسٹی ٹیوٹ شامل ہے۔

اس کے علاوہنشاط گروپ - ایم سی بی (2.39 ارب ڈالر)، اینگرو ہولڈنگز (2.39 ارب ڈالر)، میزان بینک (2.38 ارب ڈالر)، عارف حبیب گروپ (1.57 ارب ڈالر)، آغا خان فنڈ و ایچ بی ایل (1.56 ارب ڈالر)، اٹک گروپ (1.35 ارب ڈالر) اور برٹش امریکن ٹوبیکو پاکستان (1.24 ارب ڈالر) بھی ٹاپ 10 کمپنیوں میں شامل ہیں۔

Getty Imagesسکھیرا کا کہنا ہے کہ جو لسٹڈ کمپنیاں اس فہرست میں شامل کی گئی ہیں ان کی مالیاتی رپورٹس اور نتائج سٹاک مارکیٹ میں موجود ہیں اور ان کی کارکردگی ان کی ان رپورٹس سے جانچی گئیں۔نجی کاروباری گروپس میں کون سی کمپنیاں شامل ہیں ؟

تھنک ٹینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ڈالر کی مالیت میں متوقع ارب پتی نجی گروپ میں پیکیجز گروپ، فاطمہ گروپ، سفائر گروپ، ہلٹن فارما، لیک سٹی ہولڈنگز، میگا اینڈ پاینیر سیمنٹ، جنگ (جیو نیٹ ورک)، بیکن ہاؤس گروپ، جے ڈی ڈبلیو شوگر، آرٹسٹک گروپ، وژن گروپ (پارک ویو سٹی)، یو ایس اپیرل، لبرٹی گروپ، سوری گروپ اور ماسٹر گروپ آف انڈسٹریز شامل ہیں۔

پیکیجز گروپ کے کاروباری پورٹ فولیو میں نمایاں ادارے آئی جی آئی انشورنس، ملک پیک لمیٹڈ (اب نیسلے پاکستان لمیٹڈ)، بُلّے شاہ پیپر ملز، ہوئسٹ پاکستان لمیٹڈ، ٹریٹ کارپوریشن، روز پیٹل ٹیشوز، اومیاپیک، ٹرائی پیک فلمز، آئی جی آئی ہولڈنگز، آئی جی آئی فینکس سکیورٹیز وغیرہ شامل ہیں۔

فاطمہ گروپ کی اہم کمپنیوں میں فاطمہ فرٹیلائزر، فضل کلاتھ، فاطمہ انرجی اور فاطمہ-گوبی وینچر شامل ہیں۔

کرنسی ڈیلرز نے آئی ایس آئی سے مدد مانگ لی: ’ڈالر کی سمگلنگ شروع ہو جائے تو اداروں کو حرکت میں آنا پڑتا ہے‘پاکستان میں تیل کے ممکنہ ’وسیع ذخائر‘ کہاں ہیں اور ان کی دریافت کا کام کہاں ہو رہا ہے؟’نوکری کرنے کا ڈرامہ‘: ایسی کمپنیاں جہاں کام کرنے کے لیے نوجوان خود پیسے دیتے ہیںپاکستان کے دفاعی بجٹ میں 20.2 فیصد کے بڑے اضافے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

سفائر گروپ پاکستان کے سب سے بڑے ٹیکسٹائل مصنوعات تیار اور برآمد کرنے والے اداروں میں شامل ہے۔ یہ ادارہ ورٹیکلی انٹیگریٹڈ مینوفیکچرر ہے جو کپاس کا دھاگہ، کپڑا اور تیار ملبوسات بناتا ہے۔ اس کے تحت چلنے والی کمپنیاں پریمیئر سیمنٹ، سفائر ڈیریز، سام سنگ ہوم اپلائنسز، سفائر الیکٹرک کمپنی اور سفائر اسپننگ شامل ہیں۔

جبکہ وفاقی وزیر مواصلات علیم خان وژن گروپ اور پارک ویو سٹی کے بانی ہیں۔ اس کے تحت رہائشی منصوبے، میڈیا ادارے سمیت کئی کاروبار چلائے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی سب سے بڑی کمپنیوں کی فہرست کن بنیادوں پر بنائی گئی؟

اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ تھنک ٹینک کے ویلتھ پرسیپشن انڈیکس 2025 میں 20 بڑے لسٹڈ اور خاندانی کاروباری اداروں کے انتخاب کے بارے میں تھنک ٹینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد نواز سکھیرا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کاروباری اداروں کا انتخاب ان اداروں میں گورننس، وژن اور کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا یہ ادارےبینکاری، سیمنٹ، کھاد اور صنعتوں جیسے بنیادی شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ فہرست میں خواتین کی قیادت میں چلنے والے ادارے بھی شامل ہیں تاکہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی کاروباری دنیا اور خواتین کی شمولیت کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی ادارے بھی شامل کیے گئے ہیں جنھوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سکھیرا کا کہنا ہے کہ جو لسٹڈ کمپنیاں اس فہرست میں شامل کی گئی ہیں ان کی مالیاتی رپورٹس اور نتائج سٹاک مارکیٹ میں موجود ہیں اور ان کی کارکردگی ان کی ان رپورٹس سے جانچی گئیں۔

اسی طرح ان کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے اعداد و شمار سٹاک ایکسچینج میں موجود ہیں۔ نجی کاروباری ادارے یا خاندانی کاروباری کمپنیوں کے بارے میں جو فہرست مرتب کی گئی ہے اس کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ یہ پرسیپشن یعنی تاثر پر مشتمل ہے کہ جو ملک کے صنعتی چیمبروں کے ساتھ ساتھ ان کی ویب سائٹس پر فراہم کردہ معلومات کے بعد لیا گیا ہے۔

Getty Imagesملک کی گذشتہ تین سالوں میں اوسط معاشی گروتھ 1.50 فیصد کے لگ بھگ رہی جس کی وجہ صنعتی اور زرعی شعبوں میں کمی یا منفی شرح نمو رہی۔ملک کے مشکل معاشی حالات کے باوجود ان کمپنیوں کی ترقی کی وجہ کیا ہے؟

پاکستان کی معاشی صورتحال گذشتہ چند سالوں میں ابتری کا شکار رہی اور ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔ موجودہ حکومت کی جانب سے حالیہ عرصے میں ملکی معیشت کی بحالی اور اس کے استحکام آنے کا دعویٰ بھی کیا گیا جس میں زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں استحکام ہے۔

تاہم ملک کی معاشی ترقی کی رفتار میں کوئی خاص اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ ملک کی گذشتہ تین سالوں میں اوسط معاشی گروتھ 1.50 فیصد کے لگ بھگ رہی جس کی وجہ صنعتی اور زرعی شعبوں میں کمی یا منفی شرح نمو رہی۔

پاکستان میں معاشی اور ٹیکس امور کے ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے فہرست میں موجود کمپنیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ پاکستان کی 25 کروڑ آبادی کی وجہ سےاس کی اشیا اور خدمات کی بہت بڑی طلب موجود ہے۔

انھوں نے فوڈ اور بینکاری کے شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’اس میں بہت زیادہ طلب موجود ہے اور اس شعبے میں کام کرنی والی کمپنیوں کے لیے ترقی کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ اس ترقی اور کمپنیوں کی جانب سے طلب پوری کرنے کے باوجود ابھی بھی گنجائش موجود ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سوائے فوجی فاؤنڈیشن کے جسے ٹیکس چھوٹ حاصل ہے، فہرست میں موجود اکثر کمپنیوں کو کسی قسم کی کوئی حکومتی مالی معاونت یا سبسڈی حاصل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ان کمپنیوں کی ترقی کے باوجود پاکستان کی جی ڈی پی سائز کے برابر ملکوں میں کمپنیوں کی ترقی اور کامیابی بہت زیادہ ہے اور پاکستان میں ان کمپنیوں کی ترقی ابھی بھی ملک میں انسانی اور قدرتی وسائل کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ڈاکٹر اکرام نے کہا کہ فوجی فاؤنڈیشن کو جو بھی آمدنی جس ذریعے سے بھی حاصل ہو اسے ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے۔ انھوں نے بتایا کہ فوجی فاؤنڈیشن کے تحت بہت ساری کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور انھیں جو فائنل منافع ملتا ہے اسے ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔

انھوں نے کہا اس بنیاد پر فوجی فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والی کمپنیوں کا مقابلہ دوسرے کاروباری اداروں سے نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان میں تیل کے ممکنہ ’وسیع ذخائر‘ کہاں ہیں اور ان کی دریافت کا کام کہاں ہو رہا ہے؟’نوکری کرنے کا ڈرامہ‘: ایسی کمپنیاں جہاں کام کرنے کے لیے نوجوان خود پیسے دیتے ہیںکرنسی ڈیلرز نے آئی ایس آئی سے مدد مانگ لی: ’ڈالر کی سمگلنگ شروع ہو جائے تو اداروں کو حرکت میں آنا پڑتا ہے‘پاکستان میں ’امیر آدمی‘ کی گاڑی سستی اور ’عام آدمی‘ کی سواری مہنگی کیوں ہو گئی ہے؟پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 20.2 فیصد کے بڑے اضافے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More