اسلام آباد میں ٹھنڈا پانی پینے کے لیے فریج کا دروازہ کھولنے والی کمسن ملازمہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے والے میاں بیوی کو گرفتار کرلیا گیا۔
غربت اور مجبوری کے ہاتھوں گھریلو ملازمہ بننے والی کمسن مسکان ایک سال تک اپنے مالکان کے ظلم و ستم سہتی رہی۔ بھوک اور پیاس کی شدت سے مجبور ہو کر جب ننھی مسکان نے پانی پینے کے لیے فریج کھولا تو یہ عمل بھی اس کے "جرم" میں شمار کیا گیا اور اس پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ننھی مسکان کو ایک سال قبل گھریلو ملازمہ کے طور پر ملازمت پر رکھا گیا تھا، مگر اس دوران اسے نہ پیٹ بھر کر کھانے کو دیا گیا بلکہ سکون سے پانی تک پینے کی اجازت بھی میسر نہ تھی۔ معصوم بچی کو آئے روز ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ زیادتی اور ظلم سے تنگ آ کر بالآخر ننھی مسکان پڑوسی کے گھر پناہ لینے جا پہنچی۔ اس کی حالت زار دیکھ کر اہل محلہ نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی اور تشدد کے مرتکب میاں بیوی کو گرفتار کر کے مزید تفتیش کے لیے تھانے منتقل کردیا۔ اہل علاقہ نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی معصوم بچہ اس قسم کے ظلم کا شکار نہ ہو۔