ہاتھ پیر سب جوڑ لئے لیکن.. کیا ایمن زمان اور مجتبٰی کی طلاق ہوگئی؟ ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ

ہماری ویب  |  Sep 10, 2025

"یہ دنیا واقعی ڈرا دینے والی ہے، لوگ برسوں ساتھ رہتے ہیں، نکاح کرتے ہیں اور پھر اچانک علیحدگی کا اعلان کر دیتے ہیں۔"

"ایمن زمان کو مجتبیٰ لکھانی جیسا انسان دوبارہ نہیں ملے گا۔"

"یہ لوگ خود ہی اپنی شادیاں اور طلاقیں مشہور کرتے ہیں، پھر پرائیویسی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، یہ رویہ خطرناک ہے۔"

معروف ماڈل اور سوشل میڈیا اسٹار ایمن زمان ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہیں۔ چند ماہ قبل فروری 2024 میں اپنے دیرینہ دوست مجتبیٰ لکھانی کے ساتھ نکاح کے بندھن میں بندھنے والی ایمن نے اب مداحوں کو چونکا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس وقت چہ مگوئیاں شروع ہوئیں جب ایمن زمان نے اپنی شادی کی تصاویر اور شوہر کے ساتھ شیئر کی گئی تمام یادیں انسٹاگرام سے ہٹا دیں۔

ان افواہوں کو مزید تقویت اس وقت ملی جب ایمن نے اپنے مداحوں کے ساتھ ایک سوال و جواب کے سیشن میں واضح طور پر بتایا کہ ان کی اور مجتبیٰ لکھانی کی راہیں جدا ہو چکی ہیں۔ یہ اعلان سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا اور مداحوں نے مختلف ردعمل دیے۔

دوسری جانب مجتبیٰ لکھانی نے ایک مختلف موقف پیش کیا۔ ان کے مطابق انہوں نے تعلق ختم نہیں کیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ "رشتہ کبھی مرد ختم نہیں کرتے"۔ مزید یہ کہ انہوں نے کہا قانونی طور پر ابھی کچھ ختم نہیں ہوا کیونکہ انہیں ایمن کی جانب سے کوئی خلع نوٹس موصول نہیں ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایمن نے اپنی تصویریں ڈیلیٹ کر دیں جبکہ مجتبیٰ اب تک ان سب تصاویر کو اپنے اکاؤنٹس پر برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

ایمن زمان، جو کہ ڈرامہ سیریل "بے لگام" میں بطور ڈیجیٹل کریئیٹر سامنے آئیں اور اپنی اداکاری سے بے شمار داد سمیٹی، سوشل میڈیا پر بھی لاکھوں چاہنے والوں کی مقبول شخصیت ہیں۔ ٹک ٹاک پر ان کے 7.6 ملین فالورز ہیں جبکہ انسٹاگرام پر وہ 1.5 ملین لوگوں سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نجی زندگی کے فیصلے بھی ہمیشہ عوامی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔

یوں شادی کے چند ماہ بعد ہی علیحدگی کی خبر نے مداحوں کو حیران اور افسردہ کر دیا ہے۔ یہ قصہ ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ سوشل میڈیا کی چمک دمک کے پیچھے ذاتی رشتوں کی حقیقت اکثر مختلف نکلتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More