اُن کے جسم میں موجود خلیات ہی صرف خود کو جوان ’محسوس‘ نہیں کرتے تھے بلکہ اُن کا ’برتاؤ‘ بھی کم عمر افراد والا ہی تھا۔
ماریا برانیاس موریرا ایک ’سُپر بزرگ‘ تھیں۔ جنوری 2023 میں انھوں نے 115 سال، 321دن کی عمر میں دنیا کی معمر ترین فرد بننے کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔
لیکن اس سے پہلے انھوں نے ایک سائنسدان کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی تھی۔
بارسلونا میں جوزپ کیریرس لیوکیمیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے منسلک ڈاکٹر مینل ایسٹلر نے بی بی سی کو بتایا: ’جب مجھے اتفاق سے پتا چلا کہ میرے قرب و جوار میں ایک ایسی خاتون موجود ہیں جن کی عمر 100 برس سے زیادہ ہے تو میں نے اُن سے اور اُن کے اہلخانہ سے رابطہ کیا۔‘
’وہ معمر خاتون ہماری مدد کرنے کے لیے تیار ہو گئیں اور اسی طرح ہم نے اپنی تحقیق پر کام شروع کیا۔‘
ڈاکٹر مینل ایسٹلر کی مراد اُس تحقیق سے تھی جو بعدازاں شائع ہوئی۔ اس تحقیق میں انھوں نے معمر خاتون ماریا برانیاس موریرا پر توجہ مرکوز کی اور اُن کی غیر معمولی عمر بڑھنے کے عمل کو سمجھنے کی کوشش کی اور اُن عوامل کو بھی جس کے سبب وہ 117 سال اور 5ماہ زندہ رہنےکے قابل بن سکی تھیں۔
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ پہلی ہی ملاقات میں انھوں نے معمر خاتون کو کافی مہربان پایا۔
وہ بتاتے ہیں کہ بعد میں بھی جب وہ کچھ نمونے لینے کی غرض سے اُن سے ملنے گئے تو ’انھوں نے خوشی خوشی ہمارا استقبال کیا، اس تحقیق کے دوران انھوں نے کبھی ہم سے کوئی شکایت نہیں کی۔‘
انھوں نے تمام سوالات کے جوابات خوشی خوشی دیے۔
یاد رہے کہ یہ معمر خاتون 19 اگست 2024کو وفات پا گئی تھیں۔
ڈاکٹر ایسٹلر کہتے ہیں ’لیبارٹری کے اندر ہمیشہ کینسر کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور کیسنر کی اہم وجوہات میں سے ایک بوڑھا ہونا ہے۔‘
لہذا طویل العمری پر تحقیق نہ صرف کینسر کے ساتھ بلکہ دوسری بیماریوں کے بڑھاپے کے ساتھ تعلق کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔
اسی تناظر میں دیکھا جائے تو 100 سال سے بڑی عمر کے لوگ اس اصول سے مستثنیٰ دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ’یہ وہ لوگ ہیں جو طویل عرصے تک زندہ رہ پائے ہیں اور اچھی صحت میں ہیں۔‘
ڈاکٹر اور ان کی ٹیم اس بات سے کافی متاثر ہوئی جو انھیں برانیاس کے خلیات کے تجزیے کے نتیجے میں سمجھ آئی۔
اچھی عادتیںReutersماریہ کی تصویر جو اُن کی 117ویں سالگرہ کے موقع پر لی گئی تھی
برانیاس چار مارچ 1907 کو امریکہ میں پیدا ہوئیں۔ جب وہ آٹھ سال کی تھیں تو اُن کے والد کی وفات ہوئی، جس کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ بارسلونا رہنے چلی گئیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’آنے والی برسوں میں پیش آنے والے واقعات جیسا کے بیٹے کی موت کے باوجود بھی انھوں نے اپنی پوری زندگی اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو برقرار رکھا، نیند کی اچھی عادات کو اپنایا، متوازن غذا کھائی اور ایک فعال معاشرتی زندگی گزاری۔‘
وہ اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنے، مطالعہ کرنے، باغبانی، چہل قدمی، اپنے کتوں کے ساتھ کھیلنے اور اپنی موت سے کچھ سال پہلے تک پیانو بجانے سے بھی لطف اندوز ہوتی تھیں۔
113 سال کی عمر میں وہ کووڈ 19 انفیکشن میں مبتلا ہوئیں اور صحتیاب ہوئیں۔ اپنے بہن بھائیوں کے برعکس وہ کبھی بھی طویل العمری سے متعلقہ بیماریوں کا شکار نہیں ہوئیں۔
حالیہ برسوں میں انھیں سنائی کم دیتا تھا اور گھٹنوں میں درد بھی تھا، جس کی وجہ سے وہ صحیح طریقے سے چل نہیں پاتی تھیں۔
ڈاکٹر ایسٹلر بتاتے ہیں کہ ’یہ صرف دو بیماریاں تھیں جن کا انھیں سامنا کرنا پڑا، اُن کا دماغ پوری عمر متحرک رہا۔‘
’انھیں گانے یاد تھے، اُن کا بچپن انھیں یاد تھا، وہ موجودہ واقعات میں دلچسپی رکھتی تھیں، ان کا دماغ بہت اچھا کام کرتا تھا، اُن میں قبل از وقت ڈیمنشیا کے بھی کوئی آثار نہیں دکھائی دیے۔‘
کیا 100 سال زندہ رہنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے؟بلیو زون ڈائٹ: سو سال کی عمر تک جینے والوں کی خوراک کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟طویل عمر پانی ہے تو یہ آزما کر دیکھیں! مگر 100 سال کی عمر پانے کا نسخہ آخر ہے کیا؟سمارٹ فیصلے جن میں لمبی عمر پانے کا راز پوشیدہ ہے اور وہ 10 ممالک جہاں لوگوں کی عمریں زیادہ ہیں؟
برانیاس پر ہونے والی یہ تحقیق جس میں 40سے زیادہ محققین شامل تھے سائنسی جریدے ’سیل رپورٹس میڈیسن‘ میں شائع ہوئی ہے۔
مصنفین کے مطابق یہ کسی معمر ترین فرد پر ہونے والی سب سے جامع تحقیق ہے۔
خلیوں کی سطح پر سائنسدانوں نے پایا کہ اُن کے ٹیلومیرس، جو ڈی این اے کا سلسلہ ہے اور جو کروموسوم کے سروں کی حفاظت کرتے ہیں، مختلف عمر کے صحت مند لوگوں سے لیے گئے نمونوں سے مختصر تھے۔
ماریا برانیاس کی مختلف عمریں
کسی بھی شخص کے ڈی این اے کا استعمال کرتے ہوئے اس کی عمر کا تعیّن کرنا ممکن ہے۔
عمر کا تعین ڈی این اے کے کیمیائی سگنیچرز کا مشاہدہ کر کے کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق 'مثال کے طور پر ہم کہتے ہیں کہ یہ نمونہ اِس مقام پر واقع ہے اور یہ نقطہ فلاں عمر کے مطابق ہے۔‘
سائنسدان ایسے نمونوں کا موازنہ اُن نمونوں سے کرتے ہیں جن کا وہ مطالعہ کر کے عمر کا تعین کر چکے ہوتے ہیں۔
انھوں نے برانیاس کے ساتھ بھی یہی کیا اور پایا کہ اس کی جینیاتی عمر اُن کیحیاتیاتی عمر سے تقریباً 23 سال چھوٹی ہے۔
در حقیقت ان کے مائیکرو بایوم میں متعدد ایسی اقسام کے بیکٹیریا پائے گئے، جن کی موجودگی عام طور پر عمر کے ساتھ کم ہو جاتی ہے اور جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کئی وجوہات کے وجہ سے فائدہ مند ہیں اور یہ سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
یہ صرف جینز کا معاملہ نہیں ہےGetty Images
مگر کیا مختصر زندگی آپ کے جینز میں نہیں ہوتی؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ایسٹلر کہتے ہیں کہ ’ان کے والدین سے وراثت میں ملنے والے جینز نے انھیں فائدہ پہنچایا۔ ان کے جینز نے انھیں زیادہ لمبی زندگی گزارنے کا فائدہ دیا۔ اس کے خاندان میں کوئی 100 سال طویل عمر پانے والا نہیں تھا، لیکن بہت سے 90سال کے بوڑھے ہیں۔ اور یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ جینیاتی طور پر کسی حد تک طویل عرصے تک زندہ رہنے کے قابل تھیں۔‘
’لیکن اس کے علاوہ انھوں نے اپنی زندگی کے ساتھ جو کچھ کیا اس نے انھیں تقریبا 30اضافی سالوں کی بقا دی۔
ڈاکٹر ایسٹلر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ وہ کسی بیماری کے بغیر اتنے لمبے عرصے تک زندہ رہی ہیں اور اگر ہم صرف جینیاتی عوامل کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو بھی یہ صرف ایک جین کی وجہ سے نہیں ہے۔ یہ بہت سے جینزکے بارے میں ہے، جنھوں نے مل کر انھیں فائدہ دیا۔‘
یونیورسٹی آف بارسلونا میں جینیات کے پروفیسر کے مطابق برانیاس کے ڈی این اے میں ایسی مختلف حالتیں تھیں جو دل کے عارضے کے خطرے، ڈیمنشیا اور کینسر کے خلاف قدرتی تحفظ دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ اس میں ان بیماریوں کے خطرے کی مختلف حالتوں کا فقدان تھا۔ ’مثال کے طور پر کچھ لوگوں کے جینز میں الزائمر کے خطرے والی حالت موجود ہوتی ہے، لیکن اُن کے جینز میں ایسا نہیں تھا۔‘
’سچ یہ ہے کہ ان کے جینز ’غیر معمولی‘ تھے۔ مثال کے طور پر، اُن میں 10 مختلف حالتیں تھیں جن کی سائنس میں فی الحال وضاحت نہیں ہے۔ شاید یہی وہ مختلف حالتیں ہیں جن کا تعلق اُن کی انتہائی لمبی عمر سے ہے۔‘
وہ خلیات جو بوڑھا نہیں ہونا چاہتے تھے
محققین کی طرف سے جمع کی گئی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ’اس طویل العمر خاتون کے خلیات نوجوان خلیوں کی طرح ’محسوس‘ یا ’برتاؤ‘ کرتے تھے۔‘
ڈاکٹر ایسٹلر کا اشارہ اُس فرق کی طرف تھا جو اُن کی حیاتیاتی اور تاریخی عمر کے مابین تضاد پیدا کر رہا تھا۔
’ان کی عمر اُن کے پاسپورٹ کے مطابق 117 سال تھی، لیکن ان کی حیاتیاتی عمر، جیسا کہ ہم لیبارٹری میں کی گئی جانچ سے پتا چلا، وہ اس سے 23سال کم تھی۔‘
’یعنی اُن کے خلیات اِس طرح برتاؤ کر رہے تھے جیسے وہ تقریبا 94سال پرانے ہیں نا کہ 117 سال پرانے۔ وہ بوڑھے تھے، لیکن اتنے پرانے نہیں تھے۔‘
صاف شریانیںGetty Imagesکولیسٹرول کی بڑھی ہوئی سطح دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے
اس مطالعے کے سب سے اہم نتائج میں سے ایک اور یہ ہے کہ برانیاس کا موثر لپڈ میٹابولزم تھا، ایک ایسی خصوصیت جسے برطانیہ کے بائیو بینک نے طویل عمر اور ڈیمنشیا کی عدم موجودگی سے جوڑا ہے۔
برطانیہ میں یوکے بائیو بینک ایک غیر منافع بخش منصوبہ ہے جس میں دنیا میں حیاتیاتی نمونوں اور صحت کے اعداد و شمار کا سب سے بڑا مجموعہ موجود ہے، اور جس کا مقصد اس معلومات کو عوامی مفاد کی سائنسی تحقیق کے لیے استعمال کرنا ہے۔
برنیاس میں وی ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور ٹرائگلیسرائڈز کی انتہائی کم سطح تھی جبکہ ایچ ڈی ایل کولیسٹرول جو ایک اچھا کولیسٹرول ہوتا ہے، بہت زیادہ تھا۔
وی ایل ڈی ایل ایک قسم کا ’خراب‘ کولیسٹرول ہے جو شریانوں کی دیواروں پر پلاک جمع کرتا ہے اور جو رگوں میں خون کے بہاؤ کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی زیادہ مقدار دل کی بیماریوں کے خطرے کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس کے برعکس، ’اچھا‘ کولیسٹرول چربی کی باقیات کو رگوں اور شریانوں سے صاف کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ڈاکٹر ایسٹلر برانیاس کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’اُن کے خون کے ٹیسٹ بہت اچھے تھے، جن میں شریانوں کی کوئی خرابی نہیں دکھائی دی۔‘
’مزید یہ کہ وہ موٹاپے کا شکار نہیں تھیں۔ وہ دہی کھانا پسند کرتی تھیں۔ اور وہ تمباکو نوشی یا شراب نوشی نہیں کرتی تھیں۔‘
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق برانیاس تاریخ کی آٹھویں معمر ترین فرد تھیں۔
ان پر ہونے والے مطالعے کی اشاعت نے سائنسی برادری اور بین الاقوامی پریس کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق، برانیاس نے انھیں بتایا کہ اُن کی لمبی عمر ’نظم و ضبط، سکون، خاندان اور دوستوں کے ساتھ اچھے تعلق ، فطرت سے رابطہ، جذباتی استحکام، پریشانیوں اور پچھتاوے کی کمی اور مثبت رویہ برقرار رکھنے اور ٹاکسک لوگوں سے دور رہنے کا نتیجہ ہے۔‘
’میرے خیال میں لمبی عمر بھی قسمت سے ہوتی ہے۔۔ قسمت اور اچھی جینیات سے۔‘
سمارٹ فیصلے جن میں لمبی عمر پانے کا راز پوشیدہ ہے اور وہ 10 ممالک جہاں لوگوں کی عمریں زیادہ ہیں؟بلیو زون ڈائٹ: سو سال کی عمر تک جینے والوں کی خوراک کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟کیا 100 سال زندہ رہنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے؟طویل عمر پانی ہے تو یہ آزما کر دیکھیں! مگر 100 سال کی عمر پانے کا نسخہ آخر ہے کیا؟