امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ، انڈین وزرا کا ’میڈ ان انڈیا‘ ایپس کے فروغ پر زور

اردو نیوز  |  Oct 05, 2025

انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ کے تین وزراء گوگل میپس، واٹس ایپ اور مائیکرو سافٹ کے مقابلے میں ’میڈ ان انڈیا‘ ایپس کو فروغ دے رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین حکام کی جانب سے یہ اقدام امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

امریکہ کی جانب سے انڈین درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے ’سوادیشی‘ یعنی انڈیا میں تیار کردہ مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے کی مہم تیز کر دی ہے۔

کئی صنعت کاروں نے انڈین مصنوعات کی حمایت کے لیے عوامی سطح پر اپیلیں کی ہیں۔ گزشتہ ماہ نریندر مودی نے عوام سے براہِ راست اپیل کی تھی کہ وہ روزمرہ استعمال کی غیر ملکی مصنوعات ترک کر دیں۔

آئی ٹی کے وزیر اشونی ویشنو نے رواں ہفتے میڈیا پریزنٹیشن کے دوران ایک ہائی وے منصوبے پر بات کی جو کہ انڈین کمپنی ’زوہو‘ کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔

زوہو مائیکروسافٹ پاورپوائنٹ کا متبادل ہے اور اس میں گوگل میپس کا استعمال بھی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’یہ نقشہ گوگل میپس سے نہیں بلکہ ’میپ مائے انڈیا‘سے لیا گیا ہے۔ کیسا لگ رہا ہے؟ سوادیشی۔‘

گزشتہ ہفتے آئی ٹی کے وزیر اشونی ویشنو نے ’زوہو‘ سافٹ ویئر کی جانچ پر مبنی ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا تھا اور عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل کی تھی۔ اس ویڈیو کو ایکس (سابق ٹوئٹر) پر 62 لاکھ بار دیکھا گیا۔

زوہو کی میسجنگ ایپ ’ارٹائی‘ واٹس ایپ کا مقامی متبادل سمجھی جاتی ہے (انڈیا ٹوڈے)انڈیا میں امریکی برانڈز ہر جگہ موجود ہیں اور کروڑوں افراد کے لیے یہ ’سٹیٹس‘ یا ترقی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

سرکاری اور نجی دفاتر عام طور پر مائیکروسافٹ کے سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں، ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے والے گوگل میپس پر انحصار کرتے ہیں جبکہ واٹس ایپ کے انڈیا میں 50 کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔

ان تینوں امریکی کمپنیوں نے رؤئٹرز کی جانب سے کیے گئے تبصروں کے مطالبات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

زوہو، مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ بیسڈ سافٹ ویئر ٹولز کے سستے متبادل فراہم کرتا ہے۔ اس انڈین کمپنی کے ارب پتی شریک بانی شری دھر ویمبو اپنے غیر روایتی انداز کے لیے جانے جاتے ہیں، جنہوں نے دیہی علاقوں میں کاروباری دفاتر قائم کیے۔

زوہو کی میسجنگ ایپ ’ارٹائی‘ واٹس ایپ کا مقامی متبادل سمجھی جاتی ہے۔ اس کا مقصد صارفین کو ایک محفوظ، تیز اور آسان پیغام رسانی کا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔

انڈین حکام کی جانب سے یہ اقدام امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)انڈیا کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے ایکس پر لکھا کہ ’ارٹائی کو جوائن کرنے پر فخر ہے، ایک میڈ ان انڈیا میسیجنگ پلیٹ فارم جو انڈیا کو قریب لاتا ہے۔‘

عالمی برانڈز کا مقابلہ مشکلاگرچہ انڈین حکومت مقامی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے لیکن عالمی برانڈز کی معاشی طاقت اور اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ان کمپنیوں کے لیے آسان نہیں ہے۔

2021 میں انڈیا کے وزراء نے امریکی پلیٹ فارم کے ساتھ پالیسی اختلافات کے دوران ایکس (سابق ٹوئٹر) کے متبادل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو فروغ دیا تاہم یہ کمپنی مناسب سرمایہ کاری نہ ملنے کی وجہ سے گزشتہ سال بند ہو گئی تھی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More