اسرائیل کی قید سے رہا ہونے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 ارکان ترکیہ پہنچ گئے۔ استنبول ایئرپورٹ پر پہنچنے پر ترک عوام نے ان کا والہانہ استقبال کیا، فضاء "فری پیلسٹائن" کے نعروں سے گونج اٹھی۔
رہا ہونے والے ارکان نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ اسرائیلی فورسز نے دورانِ حراست فلوٹیلا ارکان پر بہیمانہ تشدد کیا۔ ان کے مطابق عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، اسے زمین پر گھسیٹا گیا، تشدد کیا گیا اور اسرائیلی پرچم کو چومنے پر مجبور کیا گیا۔
رہنماؤں اور رضا کاروں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے دیگر فلوٹیلا ارکان کے ساتھ بھی بدترین سلوک روا رکھا۔ حراست کے دوران متعدد افراد کو زخمی حالت میں رکھا گیا اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق صمود فلوٹیلا کے اب بھی 300 سے زائد ارکان اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ کئی قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
فلوٹیلا مشن کا مقصد غزہ کے مظلوم عوام تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم اسرائیلی نیوی نے بین الاقوامی پانیوں میں بحری بیڑوں کو روک کر درجنوں ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔
ترکیہ کی حکومت نے رہائی پانے والے ارکان کی وطن واپسی پر ان سے اظہارِ یکجہتی کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر آواز اٹھائیں۔