پاکستان اور افغانسستان نے 48 گھنٹے کی جنگ بندی میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو ایک پاکستانی سکیورٹی اور ایک افغان طالبان کے ذریعے نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔ان دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ دوحہ میں متوقع مذاکرات کے نتیجے تک جنگ بندی رہے گی۔ذرائع نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بھی بتایا کہ مذاکرات کے لیے پاکستان کا وفد پہلے ہی دوحہ پہنچ چکا ہے جبکہ افغان طالبان کے وفد کی آمد سنیچر کو متوقع ہے۔پاکستان کے اور افغانستان کے درمیان ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بدھ کو 48 گھنٹے کے لیے جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔اس کے بعد جمعرات کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریفنے اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’ٹھوس شرائط پر جنگ بندی میں توسیع کی بات کی جا سکتی ہے لیکن اگر مذاکرات کا مقصد مہلت لینا ہے تو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’یہ جنگ بندی افغانستان کی نگراں حکومت کی درخواست پر ہوئی ہے۔ اس سے قبل بدھ کو افغان حکومت کے ترجمان ذبیح مجاہد نے اس کے برعکس موقف اختیار کیا تھا۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت بھی کی اور ’افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملوں اور ان کی حمایت‘ پر اظہار تشویش کیا۔اس اجلاس میں یہ فیصلہ دہرایا گیا کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو مزید کوئی مہلت نہیں دی جائے گی اور ان کی جلد از جلد وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے مطابق رابطے جاری ہیں (فائل فوٹو: اے پی پی)کابل اور اسلام آباد میں سفارت خانے فعال ہیں: پاکستانی دفترخارجہدوسری جانب پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ ’ پاکستان کو افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی سرحدی خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی پر قانون کے مطابق اقدامات کر رہا ہے۔ امید رکھتے ہیں کہ ایک روز افغان عوام افغان نمائندوں پر مبنی سچی حکومت دیکھیں گے۔‘ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسلام آباد اور کابل میں سفارت خانے فعال ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان معمول کے مطابق رابطے جاری ہیں۔‘انہوں نے ممکنہ مذاکرات سے متعلق کہا کہ ’اس وقت دوحہ کے حوالے سےمعاہدے یا مذاکرات سے متعلق کچھ شیئر کرنے کو نہیں ہے۔‘