پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیرف اصلاحات کی گئی ہیں جو بہت اہم ہیں اور اس سے ملک کی معیشت کو فائدہ ہو گا۔
ان کے مطابق چار ٹیرف لائنز میں اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کی گئی ہے جبکہ دو ہزار 700 ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کم کی گئی ہے جو اس خام مال سے متعلق ہیں جس کی بنیاد پر برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچے گا
انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدامات صرف آئندہ سال کے لیے ہیں اور مزید اقدامات بھی لیے جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی خواہش تھی کہ اس کو جس قدر ممکن ہو ریلیف دیا جائے اور ایسا ہی کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسی معیشت کو ترجیح دینی ہے جس میں برآمدات کا اہم کردار ہو۔
ان کے مطابق ’ایسی اصلاحات پچھلے 30 برس کے دوران پہلی بار ہوئی ہیں اور کسٹم ڈیوٹی ختم کیے جانے سے ایکسپورٹرز کو فائدہ ہو گا۔‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس برس انفورسمنٹ کے ذریعے چار سو ارب سے زائد کا ٹیکس جمع کیا گیا۔
ان کے مطابق ’ٹیکس اکٹھا کرنے کے دو ہی طریقے ہیں، نیا ٹیکس لگا لیں یا پھر انفورسمنٹ کر لیں، اس بارے میں قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں سے بھی بات کریں گے۔‘
زرعی شعبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ بجٹ میں کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا اور اس کے لیے آئی ایم ایف بورڈ سے بات کی گئی۔
ان کے بقول ’چھوٹے کسانوں کو قرضے بھی دیے جائیں گے۔‘
بجلی بلوں پر اضافی سرچارج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔
محمد اورنگزیب نے این ایف سی ایوارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی صوبوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنی چادر کے مطابق آگے چلیں گے اور تنخواہوں میں اضافے کو مہنگائی کی شرح کے ساتھ جوڑا جائے گا۔