وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا فوری نوٹس لے لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اس رپورٹ کی روشنی میں تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے فیصلے پر حتمی فیصلہ کریں گے۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اس معاملے پر اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا بیان میں خواجہ آصف نے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اضافہ مالی فحاشی کے زمرے میں آتا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عام آدمی کی زندگی کو ذہن میں رکھیں، ہماری تمام عزت و آبرو عام آدمی کے مرہون منت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے وفاقی بجٹ 26۔2025 میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے البتہ اعلی حکومتی شخصیات، وفاقی وزرا اور اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کی تنخواہ میں رواں سال کئی سو گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے بجٹ پیش کرنے سے صرف ایک دن قبل اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، اب اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھ کر 13 لاکھ مقرر کردی گئی ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق بھی یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔
گزشتہ ماہ 4 مئی کو صدر مملکت آصف زرداری نے وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975 میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا تھا۔
اضافے کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی تھی، اس اضافے کا اطلاق بھی یکم جنوری سے 2025 ملنے والی تنخواہوں پر کیا گیا تھا۔
حکومت نے رواں سال کے آغاز میں 25 جنوری 2025 کو اراکان قومی اسمبلی و سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ اور مراعات میں 300 فیصد تک کے اضافے کی منظوری دی تھی، اراکین پارلیمنٹ کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 80 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی تھی، اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہ 10 لاکھ روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا جسے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مسترد کردیا تھا۔