"پہلی بار سمیر کی آنکھوں میں آنسو دیکھے، دل ٹوٹ گیا"
"ولی اور سمیر کا رشتہ بہت خاص ہے، ہر سین دل کو چھو گیا"
"اس ایپی سوڈ میں ہر اداکار نے کمال پرفارم کیا، خاص طور پر ولی، اس کے والدین، دادا، امل اور سمیر"
ناظرین کے دلوں کو چھو جانے والا ڈرامہ "پرورش" اب صرف اوورسیز فیملی کی وطن واپسی کی کہانی نہیں رہا، بلکہ یہ نسلِ نو کی پرورش، والدین کی توقعات، اور موجودہ دور کے نوجوانوں کے جذباتی چیلنجز کا عکاس بن چکا ہے۔ تازہ ترین قسط میں پیش آنے والا ایک جذباتی موڑ دیکھنے والوں کو آنسوؤں میں نہلا گیا۔
مرکزی کردار ولی جہانگیر نے مایا کے لیے کھڑے ہو کر اپنے حق میں نہ جانے والا فیصلہ قبول کرتے ہوئے خود اپنی راہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ اس فیصلے نے نہ صرف اس کے والد کے ساتھ زبردست ٹکراؤ کو جنم دیا بلکہ دادا کے غیر متوقع طور پر پوتے کے ساتھ کھڑے ہونے نے قسط کو جذباتی معراج پر پہنچا دیا۔ سمیر کا ضبط ٹوٹنا، اور اس کا آنسوؤں میں ڈھل جانا ناظرین کو رو دینے پر مجبور کر گیا۔
یہ سب کچھ نہ صرف حقیقت کے قریب تھا بلکہ ہر اس گھر کی کہانی جیسا لگا جہاں نئی نسل کی خواہشات اور پرانی اقدار کے بیچ کشمکش جاری ہے۔
ڈرامے کی پیش رفت اور مضبوط اسکرپٹ نے شائقین کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے، اور سوشل میڈیا پر تعریفی تبصروں کی بھرمار ہے۔
"پرورش" اس وقت ایک ایسا آئینہ بن چکا ہے جس میں ہر ناظر خود کو اور اپنے گھر کے ماحول کو دیکھ سکتا ہے۔ یہی حقیقت پسندی اور جذباتی گہرائی اسے عام ڈراموں سے ممتاز کرتی ہے۔