سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کا معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام درست نہیں ہے۔جمعے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق حکومتِ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔’حکومت پاکستان ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی تائید، اور انڈیا کے یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے اقدام کو معاہدے کی رو سے غیرقانونی قرار دینا خوش آئند سمجھتی ہے۔‘
وزیرِاعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے کہ پاکستان، جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر انڈیا کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار نمایاں ہے اور معاہدے کی معطلی کے انڈین اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت بالکل متاثر نہیں ہوتی۔‘’کسی ایک فریق کے معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے سے عدالت اپنی کارروائی نہیں روکے گی اور سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی۔‘عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا ہے اور معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں۔سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اور انڈیا کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی فریق یعنی انڈیا یکطرفہ طور پر کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا۔ مسائل کے حل میں ثالث کے کردار کو روکنے کی کوشش سندھ طاس معاہدے میں موجود ثالث کے ذریعے تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے۔‘دفتر خارجہ کے مطابق ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا ہے اور معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں۔ (فائل فوٹو: اے پی)ان تمام حقائق کی روشنی میں عدالت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ انڈیا کو سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی عدالت اپنا ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی۔واضح رہے کہ انڈیا کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیرقانونی طور پر آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف پاکستان نے سنہ 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ انڈیا نے اس کے لیے ثالثی عدالت سے غیرجانبدار ماہر کی تعیناتی کی استدعا کی اور اس پر عدالت میں کارروائی پہلے سے جاری ہے۔بیان کے مطابق انڈیا نے ثالثی عدالت سے معاہدے کی نام نہاد یکطرفہ معطلی کے بعد ثالثی عدالت کی کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی جسے آج جمعے کو مسترد کر دیا گیا۔