وفاقی وزارتِ اطلاعات و ٹیکنالوجی نے ملک کے ڈیجیٹل نظام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے 15 وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کا جامع سائبر سیکیورٹی آڈٹ مکمل کر لیا ہے۔ اس آڈٹ کے ذریعے ان اداروں کے ڈیجیٹل اثاثوں اور انفراسٹرکچر میں موجود خطرات کی شناخت اور ان کی روک تھام کے لیے ٹھوس حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 800 سے زائد سائبر حملے کامیابی سے ناکام بنائے گئے ہیں، جن میں حساس ڈیٹا چوری یا نظام کی بندش جیسے سنگین خطرات شامل تھے۔
حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانے کے لیے اب تک 60 سائبر سیکیورٹی ہدایات اور انتباہی نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں جو وزارتوں کو نئے خطرات سے آگاہ اور محتاط رہنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ، ملک میں سائبر حملوں سے فوری نمٹنے کے لیے نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم قائم کی گئی ہے جو دن رات کام کرتی ہے اور کسی بھی حملے کی صورت میں فوری کارروائی یقینی بناتی ہے۔
وفاقی اور صوبائی سطح پر 56 تربیتی سیشنز مکمل کیے جا چکے ہیں، جن کا مقصد متعلقہ عملے کو سائبر خطرات سے آگاہ کرنا اور ان کی حفاظتی مہارتوں کو بہتر بنانا ہے۔
ان تربیتوں میں سائبر حملوں کی نوعیت، روک تھام، اور ردعمل کی تکنیک شامل ہیں تاکہ ہر ادارہ اپنے ڈیجیٹل وسائل کو محفوظ رکھ سکے۔
مزید برآں، 15 مختلف ورکشاپس، ہیکاتھونز اور بوٹ کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں نئے اور نوجوان ماہرین کو جدید سائبر سیکیورٹی کے اصولوں سے روشناس کرایا گیا۔
ان پروگرامز میں یونیورسٹیوں، تحقیقاتی اداروں اور سیکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ تعاون بھی شامل ہے۔ حکومت نے 20 ایسے معاہدے کیے ہیں جو سائبر سیکیورٹی کی تحقیق، استعداد کاری اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔
یہ تمام اقدامات ملک کے ڈیجیٹل نظام کو مزید محفوظ بنانے، سائبر حملوں سے نمٹنے اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط اور مربوط حکمت عملی کا حصہ ہیں۔