طالبان حکام کی جانب سے 48 گھنٹے بعد بدھ کو پورے افغانستان میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز کو بحال کر دیا گیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کی رات افغانستان میں اس وقت غیر یقینی کی صورت حال پیدا گئی جب موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ سروسز کسی وارننگ کے بغیر بند ہو گئیں، کاروبار منجمد ہو گئے اور افغان عوام کا رابطہ باقی دنیا سے منقطع ہوگیا۔
اے ایف پی کے صحافیوں نے بدھ کو اطلاع دی کہ افغانستان بھر کے صوبوں میں موبائل فون اور وائی فائی کے سگنلز واپس آگئے ہیں، جن میں جنوب میں قندھار، مشرق میں خوست، وسطی غزنی اور مغرب میں ہرات شامل ہیں۔افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد نہیں کی گئی: طالبان حکام کی وضاحتاس سے قبل بدھ کو ہی طالبان کی حکومت نے افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پرانی آپٹک فائبر کیبلز خراب ہو چکی ہیں جنہیں تبدیل کیا جا رہا ہے۔‘ اے ایف پی کے کے مطابق ملک میں مواصلاتی نظام کی بندش کے بعد طالبان کی جانب سے یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بند ہونے سے افغانستان میں بینکنگ، تجارتی اور ہوابازی کا شعبہ بُری طرح متاثر ہوا ہے۔گذشتہ ماہ کئی صوبوں نے طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہِبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے ’بُرائی کے خاتمے کے لیے‘ جاری کیے گئے حکم نامے کی وجہ سے انٹرنیٹ بند ہونے کی تصدیق کی۔ طالبان حکام نے پاکستان کے صحافیوں کو ایک چیٹ گروپ میں جاری کیے گئے تین سطری بیان میں انٹرنیٹ پر پابندی کی تردید کی ہے۔بیان کے مطابق ’اس طرح کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ طالبان نے افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔‘