بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک سرکاری استاد اور اس کی اہلیہ نے اپنے تین روزہ نومولود کو جنگل میں پتھروں کے نیچے دبا دیا، لیکن بچہ معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بابلو داندولیہ نامی اسکول ٹیچر اور اس کی بیوی راجکماری داندولیہ اپنے چوتھے بچے کی پیدائش کے بعد اس خدشے میں مبتلا تھے کہ کہیں یہ حقیقت ان کی ملازمت ختم ہونے کا سبب نہ بن جائے، کیونکہ سرکاری قوانین کے مطابق دو سے زیادہ بچوں کی اجازت نہیں۔
تفصیلات کے مطابق 23 ستمبر کو علی الصبح نومولود کی پیدائش گھر پر ہوئی اور کچھ گھنٹوں بعد والدین نے اسے جنگل میں لے جا کر پتھر کے نیچے چھپا دیا۔ اگلی صبح گاؤں کے چند افراد نے جنگل میں رونے کی آواز سنی۔ قریب جا کر دیکھا تو بچہ زندہ حالت میں پتھروں تلے دباہوا تھا۔ گاؤں والوں نے فوری طور پر بچے کو نکال کر اسپتال منتقل کیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچے کے جسم پر چیونٹیوں کے کاٹنے کے نشانات ہیں اور وہ شدید سردی کا شکار تھا، تاہم فوری طبی امداد کے بعد اب وہ محفوظ ہے۔ معالجین کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں کسی نومولود کا زندہ بچ جانا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔
پولیس نے والدین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور حکام بچے کو زندہ دفنانے کی کوشش کو قتل کے اقدام کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ یہ واقعہ بھارتی معاشرے میں قوانین اور خوف کی شدت پر کئی سوالات چھوڑ گیا ہے۔