ارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟

اردو نیوز  |  Oct 02, 2025

دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک ارب پتی سے کھرب پتی بننے جا رہے ہیں اور یہ بھی دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہو گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فوربز میگزین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایلون مسک اس سفر میں سے تقریباً آدھا طے کر چکے ہیں اور ہو سکتا ہے باقی کا سفر جلد ہی پورا کر لیں۔

کار ساز کمپنی ٹیسلا اور سپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایلون مسک کی دولت 500 ارب ڈالر کو چھو گئی ہے، یہ اعزاز پانے والے وہ دنیا کے پہلے شخص ہیں جبکہ سیاسی میدان سے واپسی کے بعد ان کی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور دیگر کاروباری فوائد بھی حاصل ہوئے۔

میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 54 سالہ ایلون مسک کی مجموعی دولت نے بدھ کے روز 500 ارب کے ہندسے کو چھوا تاہم کچھ دیر بعد ہی 499 اعشاریہ ایک پر آ گئی۔

ان کے بعد اوریکل کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر لیری ایلیسن کا نمبر آتا ہے جس کی مجموعی دولت 350 اعشاریہ سات ارب ڈالر ہے۔

فوربز کی رپورٹ کے مطابق  اس کے بعد میٹا کمپنی کے سی ای او مارک زکر برگ کا نام آتا ہے اور ان کی مجموعی دولت 245 اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر ہے۔

پنسلوانیا کی یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد ایلون مسک نے سٹینڈفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا جہاں سے ان کونکال دیا گیا تھا۔

وہ پہلی بار لکھ پتی 1999 میں اس وقت بنے تھے جب انہوں نے ایک پبلشنگ سافٹ ویئر کمپنی امریکہ کے کمپیوٹر ساز ادارے کمپیک کو فروخت کی تھی۔

ایلون مسک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کافی قریب رہے تاہم بعدازاں اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں (فوٹو: گیٹی امیجز)

جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ایلون مسک امریکہ میں رہتے ہیں، انہوں نے ایک کمپنی بنائی جو بعدازاں پے پال میں ضم ہوئی اور 2002 میں خلائی راکٹ کمپنی سپیس ایکس کے مالک بن گئے جبکہ 2004 میں ٹیسلا کمپنی کی بنیاد رکھی جو دنیا کی مشہور ترین کار ساز کمپنی اور الیکٹرک گاڑیاں بناتی ہے۔

ایلون مسک کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گہری وابستگی رہی تاہم بعدازاں اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں جس کے بعد انہوں نے سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان بھی کیا تھا تاہم کچھ عرصے سے وہ سیاسی میدان سے دور دکھائی دے رہے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More