اگر حماس نے منصوبہ رد کیا تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرےگا، نیتن یاہو کی دھمکی

ہماری ویب  |  Sep 30, 2025

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں پیش کردہ غزہ جنگ بندی کے 20 نکاتی منصوبے کو حماس کے ذریعے مسترد کرنے پر سخت الفاظ میں دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ اگر حماس امن منصوبہ قبول نہ کرتی تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرےگا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے کہا کہ یہ منصوبہ جنگ کے خاتمے کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے اور اس سے اس بات کی ضمانت دی جائے گی کہ مستقبل میں غزہ کبھی بھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ محدود انخلا اور 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگا اور اس کے بعد ایک بین الاقوامی ادارے کو حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانے کی ذمہ داری دی جائے گی اگر یہ عمل کامیاب ہوا تو جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتی ہے۔

نیتن یاہو نے واضح کیا کہ وہ مکمل فوجی انخلا قبول نہیں کرتے اور فی الحال اسرائیل اپنی سیکیورٹی حدود میں رہے گا۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس معاہدے کے بعد پیچھے ہٹی تو اسرائیل اکیلا ہی حماس کا خاتمہ کر کے اپنی جنگ مکمل کرے گا یہ کام آسان طریقے سے بھی ہو سکتا ہے اور مشکل طریقے سے بھی مگر ہر صورت میں کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس منصوبے کو مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ایک تاریخی قدم قرار دیا اور کہا کہ عرب و مسلم رہنماؤں کی جانب سے بھی اس کی حمایت کی گئی ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے میرا امن معاہدہ تسلیم کر لیا ہے۔ اگر حماس معاہدہ مسترد کر دے تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے میری مکمل پشت پناہی حاصل ہوگی۔

امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے اس منصوبے کو مسلم ممالک نے بھی خیرمقدم کیا ہے۔ پاکستان، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکی، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے امریکی کوششوں کا استقبال کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں غزہ کی تعمیرِ نو، فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی روکنے، جنگ بندی اور ایک جامع امن عمل کو آگے بڑھانے کے اہداف شامل قرار دیے گئے۔ اعلامیے میں اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نیتن یاہو نے دوحہ حملے کے بعد قطر کے وزیرِ اعظم سے معافی بھی مانگ لی۔ ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے قطری خودمختاری کی خلاف ورزی پر معافی کا اظہار کیا اور کہا کہ ممکن ہے مرنے والے سیکورٹی اہلکار کے اہلِ خانہ کو معاوضہ دیا جائے۔ معافی کا مقصد اسی ثالثی عمل کو آگے بڑھانا بتایا گیا ہے جو غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ضروری سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ قطر حماس کے ساتھ ثالثی کر رہا ہے۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی آئندہ حکومت میں تب ہی کردار دیا جا سکتا ہے جب وہ خود میں بنیادی اور حقیقی تبدیلیاں لائے۔ ان کے بقول صدر ٹرمپ کا منصوبہ ایک حقیقت پسندانہ راستہ فراہم کرتا ہے جس کے تحت غزہ کی انتظامیہ نہ تو حماس کے پاس ہوگی اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کے پاس بلکہ اُن لوگوں کے حوالے کی جائے گی جو اسرائیل کے ساتھ حقیقی امن کے خواہاں ہوں۔

ماہرین یہ کہتے ہیں کہ اگرچہ منصوبے میں تمام فریقین کی رضامندی حاصل ہو جائے تو جنگ بندی کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں مگر حماس کی طرف سے اجاگر کیے جانے والے تحفظات اور مقامی و علاقائی سیاسی پیچیدگیاں اس منصوبے کے عملی اطلاق میں بڑا چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔ نیتن یاہو کی حالیہ پالیسی اور سخت موقف نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کسی طور بھی اپنی سیکیورٹی سے سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اگر ڈپلومیسی ناکام ہوئی تو فوجی آپشن دوبارہ سرِ فہرست آ سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More