وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 36واں اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے جس کے لیے 34 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔
اجلاس میں صوبے کے مختلف شعبوں سے متعلق اہم انتظامی و ترقیاتی امور زیر بحث آئیں گے جن میں نئی ملازمتوں کے مواقع، تعلیمی اداروں کے انتظامات، سیاحتی منصوبے، اور مختلف تعمیراتی اسکیمیں شامل ہیں۔
ایجنڈے کے مطابق، 72 نئے فیلڈ اسسٹنٹ برائے ڈائریکٹوریٹ جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن، پلانٹ پروٹیکشن کی بھرتی، انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کو زمین کی الاٹمنٹ، ہزارہ ڈویژن کے سیاحتی علاقوں کی سڑکوں کی تعمیر کی لاگت میں اضافہ، اور تعلیمی شعبے میں نئے اساتذہ کی وقتی بھرتی جیسے امور زیر غور آئیں گے۔ اجلاس میں نتھیا گلی میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈویژنل دفتر کے قیام اور بوونی بوزند تھورکو روڈ کی کشادگی کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری پر بھی بات ہوگی۔
اہم بات یہ ہے کہ اسی ایجنڈے میں باجوڑ آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کے لیے کیمپوں کی منظوری بھی شامل ہے جو اس بات کی باضابطہ تصدیق ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن صوبائی حکومت کی رضامندی سے جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے پہلے آپریشن کی تردید کی تھی مگر بعد ازاں ٹارگیٹڈ آپریشن کا اعلان کیا۔ صوبائی اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن نثار باز نے حکومت سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی تھی۔
واضح رہے کہ محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا پہلے ہی باجوڑ کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلامیہ جاری کر چکا ہے۔