بچوں کو قتل کر کے سب سے پہلے اپنے ماں باپ کو ویڈیو کال کر کے کیا کہا؟ سگی اولاد کی جان لینے والی ادیبہ کے لرزہ خیز انکشافات

ہماری ویب  |  Aug 19, 2025

"میں نے اپنے بچوں کو زبح کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ساتھ سب سے پہلے اپنے والدین کو ویڈیو کال کی۔ میں چاہتی تھی کہ انہیں بتاؤں کہ جیسی زندگی میں نے گزاری، ویسا میں اپنے بچوں کے ساتھ کبھی نہیں ہونے دوں گی۔"

یہ اعتراف ملزمہ ادیبہ نے اے ایس پی ندا کے سامنے اپنے بیان میں کیا۔ اس نے بتایا کہ اس کا بچپن والدین کی علیحدگی اور گھریلو ناچاقیوں کے باعث تلخ حالات میں گزرا۔ شادی کے بعد بھی سکون نہ ملا، شوہر کے تشدد نے زندگی کو مزید اجیرن بنا دیا۔ جب رشتہ ٹوٹا تو عدالت میں شوہر نے اسے نفسیاتی مریضہ قرار دلوا کر بچوں کی حوالگی چھین لی۔ "شادی کے بعد بچوں کا باپ اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا ،جب علیحدگی کی بات آئی تب سابقہ شوہر نے عدالت میں نفسیاتی مریضہ بتا کر بچے چھین لئے ۔ جس کی وجہ سے شدید ڈپریشن میں تھی، عدالتی فیصلے کے مطابق ہفتے میں ایک بار والد اپنے بچوں کی ملاقات ماں سے کروانے کا پابند تھا، جب بھی بچے ملنے آتے تو بتاتے کہ باپ نے انھیں ملازمین کے حوالے کیا ہوا ہے ان کا کوئی خیال نہیں رکھتا جب کہ کسی چیز کی ضد پربچوں کو بھی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا تھا ، اس کی چار سالہ بیٹی کو بھی اس کا باپ ڈرائیور کیساتھ اکیلے بھیج دیتا تھا جس سے بچی کے غیرمحفوظ ہونے کا بھی خدشہ تھا۔ جس کے بعد حتمی طور پر یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کا مستقبل ایسا نہیں ہونے دیگی اور انھیں کسی کمزور لمحے کی زدمیں آ کر قتل کردیا"

عدالتی حکم کے تحت وہ ہفتے میں صرف ایک بار بچوں سے ملاقات کر پاتی تھی، مگر ہر ملاقات اس کے لیے ایک نیا دکھ لے کر آتی۔ بچے بتاتے کہ باپ نے انہیں ملازمین کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے، ضد کرنے پر مارپیٹ کی جاتی ہے، اور یہاں تک کہ اس کی چار سالہ بیٹی کو بھی اکیلا ڈرائیور کے ساتھ بھیج دیا جاتا۔ یہ باتیں سن کر ادیبہ کے خدشات اور بھی بڑھ گئے کہ اس کے بچے غیر محفوظ ہیں۔

شدید ڈپریشن اور مسلسل مایوسی نے بالآخر اسے ایک اندوہناک قدم اٹھانے پر مجبور کردیا۔ اس نے سوچا کہ اگر وہ اپنے بچوں کو اس اذیت ناک زندگی سے نہ بچا سکی تو ان کا مستقبل بھی اسی اندھیرے میں ڈوب جائے گا جس سے وہ خود گزری ہے۔ اسی سوچ کے تحت اس نے ایک کمزور لمحے میں اپنے بچوں کی جان لے لی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More